بچوں کے رویے اور شخصیت کی تشکیل میں اساتذہ اور اسکول کا مضبوط کردار ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسکولوں میں چھوٹی عمر میں ٹریفک قوانین اور روڈ سیفٹی کی تعلیم دینا بہت کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔ اسکول کے بچوں میں روڈ سیفٹی ہمیشہ سے ایک بڑی تشویش رہی ہے کیوں کے یہ کبھی بھی رسمی نصاب کا حصہ نہیں رہا۔ حالانکہ ایک ہم نصابی سرگرمی کے طور پر اس کی اپنی اہمیت ہے۔ ماہرین تعلیم نے ہمیشہ روڈ سیفٹی کے بنیادی علم کو باقاعدہ تعلیم کے ساتھ شامل کیا ہے۔ جیسے کے ریڈ لائٹ ریڈ لائٹ جیسی نظمیں پری اسکول کے بچوں کو ٹریفک کی بتیوں کے رنگوں کے حوالے سے سکھانے کے لیے ان کے نصاب میں شامل ہیں۔ سڑک حادثات میں اموات اور معذوری کے بڑھتے ہوئے خوفناک اعدادوشمار نے اسے صحت عامہ کا مسئلہ بنا دیا ہے۔ چھوٹے بچوں میں حادثات کی کچھ بڑی وجوہات یہ ہیں؛ ان میں بچوں کی سڑکوں پر غیر متوقع حرکات ہیں،اکثر اوقات بچے کھیلتے ہوۓ سٹرکوں پر آ جاتے ہیں تو تیز رفتاری میں آنے والی گاڑی سے ٹکر ہو جاتی ہے، اس کے علاوہ بچوں کا قدچھوٹاھوتا ہے اور زیادہ تر بڑی گاڑیوں کے ڈرائیور جب گاڑی کو موڑ رہے ہوتے ہیں تو خاص طور پر اس وقت نظر نہیں آتا اس دوران حادثات ہونے کے ٖخطرات زیادہ ہوتے ہیں۔ زیادہ تر بچے خود کو بالغ سمجھتے ہیں اور اسی کے مطابق برتاؤ کرتے ہیں۔ بچوں کے پاس سڑکوں کے استعمال کا علم اور تجربہ نہیں ہے اور اسی وجہ سے سڑکوں پر بدلتی ہوئی صورتحال میں اکثر الجھ کر اس دوران زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔
اسکول جانے والے سالوں میں پیدا ہونے والی عادات ہمیشہ بچوں کی شخصیت پر تا عمر اثر انداز کرتی ہیں۔ اساتذہ اس سلسلے میں بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ٹریفک کے قوانین اور حفاظتی تکنیکوں کو سکھانے کے لیے سڑکیں بہترین جگہیں ہیں لیکن ساتھ ہی، یہ بذات خود ایک محفوظ عمل نہیں ہے۔ اس لیے، اسکول کی سطح پر ٹریفک سیفٹی سکھانے کے لیے ایک قابل غور منصوبہ، نہ صرف اسکول کے دنوں میں ان کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے بلکہ جب وہ بڑے ہوں گے تو انھیں ایک مہذب شہری بھی بنائے گا جہاں وہ ان سکھائے گئے قواعد و ضوابط کی پیروی کریں گے۔
بچوں کو ٹریفک قوانین سکھاتے وقت متعلقہ تفصیلات کی وضاحت کرنا بھی ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سڑک پار کرنے کے لیے زیبرا کراسنگ کا استعمال کیا جائے۔ سڑک کے بائیں جانب چلنے سے مخالف سمت سے آنے والی ٹریفک کو دیکھنے میں مدد ملتی ہے۔ سائیکل چلاتے وقت ہیلمٹ کا استعمال انہیں شدید چوٹوں سے بچاتا ہے، مزید یہ سیکھانے کی ضرورت ہے کہ سائیکل چلاتے وقت گاڑیوں سے فاصلہ رکھتے ہوئے چلتی گاڑی کے ساتھ نہ چلیں۔ سیٹ بیلٹ کو باندھنے سے کتنی مدد ملتی ہے۔ بچوں کے پارک مصروف سڑکوں سے دور ہونا چاہیے، کلاس روم میں پڑھانے کے ساتھ ساتھ اساتذہ اور اسکول کے حکام کو چاہیے کہ وہ اسکول کے اطراف کی سڑکوں پر حقیقی صورتحال کو دیکھتے ہوۓ مختصر ٹرپ کا اہتمام کریں۔ اسکول بس کے ڈرائیوروں اور کنڈیکٹروں بچوں کو بس میں چڑھانے اور اتارنے کے لیے ان کو اچھی تربیت دی جانی چاہیے۔ مزید براں مختلف پیغامات کی نشاندہی کرنے والے ٹریفک علامات کا علم اور مختلف گاڑیوں کے نام جیسے کار، بس، ٹرک، گاڑیاں، رکشہ وین وغیرہ کے بارے میں بتانا چاہیے۔
اسی طرح جب ہم روڈ سیفٹی کے اسباق کو ترتیب دیتے وقت بچوں کے جذب ہونے کی سطح کو ان کی عمر کے تعلیمی سطح، مقامی ثقافت اور ان کے رہائشی علاقے کی جغرافیائی صورتحال کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ اسکول کے حکام کو چاہیے کہ وہ اساتذہ کے لیے تربیتی کورس کا اہتمام کریں تاکہ ٹریفک قوانین بھی سکھائے جائیں۔ اساتذہ کو اپنے اسباق کی منصوبہ بندی کرنے سے پہلے درج ذیل نکات کو ذہن میں رکھنا چاہیے:
جامع نقطہ نظر: سڑک کی حفاظت کے نصاب کو ترتیب دیتے وقت اس بات کو یقینی بنانا کہ بچوں کی تعلیم مربوط ہو۔
بچوں کی جوابدہی: روڈ سیفٹی سے متعلق اسباق دلچسپ ہونے چاہئیں جس سے وہ ہر سرگرمی میں پر اعتماد بن سکیں ، اس سے انہیں خود سڑک کے خطرات کا سامنا کرنے کے لیے آسانی ہو گی۔
سیکھنے کا ماحول: حقیقی حالات میں فیصلہ سازی کو بہتر بنانے کے لئے سیکھنے کا ماحول فراہم کریں۔
تسلسل اور منتقلی: والدین اور کمیونٹی کے دیگر اراکین کو شامل کرکےٹریفک قوانین سیکھنے کے مواقع پیدا کریں۔
تفریحی سرگرمیاں تخلیق کرنا: تفریحی سرگرمیاں جیسے کچھ نظمیں، گانے، خاکے، پینٹنگ مقابلہ بہت مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
ارسطو نے کہا ہے کہ کسی بھی قوانین کو لاگو خوف کے ذریعے کیا جا سکتا ہے، یہ وہ وقت ہے جب ہم مصیبت میں مبتلا لوگوں پر ترس کھاتے ہیں اور اپنے لیے ڈرتے ہیں کہ کہیں ہم ان جیسے نہ ہوں۔ اس طریقے کو استعمال میں لا کر سڑک کے حفاظتی اصولوں کی مشق کو تقویت دی جا سکتی ہے۔ سڑک حادثوں کا شکار ہونے والے لوگوں کے بارے میں معلومات، سڑک کے حفاظتی اصولوں کو استعمال کرنے کی اہمیت کو بھی بڑھا سکتی ہے۔ تاہم، اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بچہ ماضی کے کسی تجربے کی وجہ سے ایسے واقعات کے بارے میں حساسیت کا شکار نہیں ہو۔
بچے کسی بھی قوم کا سب سے قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں، اس لیے سکولوں و اساتذہ کو چاہیے کہ وہ چھوٹے بچوں کو ٹریفک قوانین کی آگاہی پیدا کر کے اس طرح کے مصائب کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ محفوظ سڑک صرف ایک موضوع نہیں ہے بلکہ معاشرے کی حفاظت کی ذمہ داری ہے۔ اساتذہ اور بچوں کے مابین جذباتی قربت ہوتی ہے، جب بچے اپنے استاتذہ سے ٹریفک قوانین سے سیکھیں گے تو سڑک حادثات اور بڑی چوٹوں کی روک تھام میں کمی ممکن ہو گی۔
Good work… Keep it up.