لوگوں کی کثیر تعداد کا شہروں کی طرف رخ جہاں گاڑیوں کی بڑھتی تعداد میں اضافہ کا باعث ہے، وہیں اب اس سے پارکنگ کے مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔ پاکستان میں تقریباً ہر خاندان کے پاس ایک نجی گاڑی موجود ہے، جو کار سے لے کر ایس یو وی یاں موٹر سائیکل تک کچھ بھی ہو سکتی ہے۔ شاپنگ سینڑز، پلازہ، شو رومز اور دیگر تجارتی مراکز میں اضافہ توہو رہا ہے لیکن اس کے ساتھ ان جگہوں میں پارکنگ کے انتظامات بہت بے ہنگم اور ناقص نظر آتے ہیں، ان مصروف کمرشل علاقوں میں سڑکوں کے کنارے نا مناسب اور غلط پارکنگ کے موجود ہونے سے سڑکیں تنگ ہوجاتی ہیں، جسکا جہاں دل کرتا ہے وہاں گاڑی کھڑی کر دیتا ہے۔ پارکنگ سے بھیڑ تو بڑھتی ہے اسکے ساتھ غلط پارکنگ حادثات کا سبب بھی بنتی ہیں۔ جہاں پر نو پارکنگ کا بورڈ لگا ہو وہاں پر بھی گاڑیوں و موٹرسائیکل کھڑے نظر آتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں پارکنگ کے ان مسائل کو سمارٹ پارکنگ کے نظام کو عمل میں لا کر کم کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ملٹی سٹوری پارکنگ کھلی پارکنگ کی جگہوں پر جگہ کے ضیاع کو روکنے میں مدد دے سکتی ہے جس کی پاکستان میں فوری ضرورت ہے۔ یہ ٹیکنالوجی پارکنگ لاٹس میں پارکنگ کی جگہ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ پارکنگ کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کچھ حل تجویز کیے گئے ہیں، جن میں ایک حل کثیرالمنزلہ پارکنگ لاٹ کی تعمیر ہے۔پارکنگ کا یہ عمل ہجوم والے تجارتی مراکز، اور کاروباری مقامات پر بنا کر استعمال کیا جا سکتا ہے، تاکہ ٹریفک کے بہاؤ میں جو رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اسکو کم کیا جا سکے، اسکے علاوہ پیدل چلنے والوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ نجی و سرکاری پارٹنرشپ کے ذریعے مختلف ماڈل جیسے بی-او-ٹی(BOT)، بی-او-او-ٹی (BOOT)، اور ڈی-بی-او-ٹی ماڈل(DBOT) کے تحت پارکنگ پلازے بنوائے جا سکتے ہیں۔ اگر بی-او۔ ٹی کی مثال دی جائے تو یہ ایک ایسا ماڈل ہے جو پاکستان میں عام طور پر استعمال ہوتا ہے جس میں کوئی بھی نجی بلڈرز کمپنی کے مالکان اور حکومت کے درمیان ایک معاہدہ طے پاتا ہے جس میں 10 سے 15 سال کا پروجیکٹ ان نجی کمپنیوں کو سونپ دیا جاتا ہے، اس دوران منصوبے میں طے یہ پایا جاتا ہے کہ صارفین سے مناسب ٹولس، فیس، کرایہ یا داخلہ کی مد میں رقم وصول کی جائے گی اور یہ طے پایا جائے گا کہ معاہدے کے مطابق صارفین سے زیادہ ٹیکس وصولی نہیں کی جائے گی، اس طے شدہ معاہدے کے بعد نجی کمپنی گورنمنٹ کو معاہدہ واپس کر دے گی، نجی کمپنی حکومت سے باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے اس معاہدے پر رضا مندی کا اظہار کرتی ہے جو کہ معاہدے کے عین مطابق ہوتا ہے، اس سارے معاہدے میں فن تعمیر کے ماہر بلڈنگ کا خاکہ تیار کریں گے اور حساب لگائیں گے کہ اس منصوبے کی تعمیر پر کتنا خرچہ ہوگا، سول انجینئر، بلڈرز اور سوفٹویر انجینئر اپنا اپنا کام شروع کر دیں گے اور ایک سمارٹ منصوبہ متعارف کروائیں گے۔ یہ کثیر المنزلہ پارکنگ لاٹ سمارٹ ٹیکنالوجی سے منسلک ہونے چاہیے۔ شاپنگ مالز میں پارکنگ کی جگہ پہلے سے محفوظ کرنے کے لیے، علاقے کی قریب ترین کثیر منزلہ پارکنگ، کاروباری مقام، یا کوئی اور متعلقہ مقام جہاں کوئی شخص سفر کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، کیو،آر کوڈز(QR Codes) کو موبائل فون ایپ یا ویب سائٹس کے ذریعے منسلک کیا جا سکتا ہے۔ اگر لائیو انٹرنیٹ تک رسائی نہیں ہے تو مسافروں کو اپنے مقام پر پہنچنے کے بعد اپنی جگہ کو محفوظ کرنا ہوگا۔ ہر منزل پر دستیاب پارکنگ کی جگہ، گاڑیوں کی تعداد، پارکنگ کے داخلی راستوں پر ایل-سی-ڈی سکرین کے ذریعے عیاں کیا جائے گی۔ صارفین کو ایک کیو-آر سلپ فراہم کی جائے گی جسے پارکنگ کی مخصوص جگہ کو چلانے کے لیے سکین کرنا ضروری ہو گا۔اس طرز پر بنائی گئی پارکنگ ایک شخص کے لیے بے شمار سہولیات فراہم کرے گی اور کئی طریقوں سے کارآمد بھی ہو گی، جن میں: گاڑی چوری کی نشاندہی میں آسانی اور ٹریفک کی بندش سے چھٹکارا حاصل ہوگا، سڑک پر پیدل چلنے والوں کے لیے دوستانہ ماحول کی حمایت ہوگی اور قریبی پارکنگ کی جگہیں بھی میسرہوں گی۔ سمارٹ پارکنگ کا یہ نظام درج ذیل طریقوں سے مدد گار اور سہولت کار ثابت ہو گا: 1۔ پارکنگ کی حکمت عملی کو انجام دینے کے لیے “ایپ” کا استعمال کیا جائے گا۔2۔ ایڈوانس و پہلے سے بکنگ کی سہولت پارکنگ کی جگہ کو وقت سے پہلے محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ پری بکنگ کا طریقہ کار یہ ہو گا کہ پارکنگ کی ایپ کے ذریعے صارفین مطلوبہ پارکنگ کو پہلے سے کچھ رقم دے کر مخصوص کر لیں گے۔ اسمارٹ پارکنگ کوئی نیا تصور نہیں ہے بلکہ دنیا بھر کے ممالک میں افراد اس سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں اس منصوبہ کو بناتے وقت سب سے اہم بات اس کی قابلِ عملیت ہے،جو کہ ایک غیر معمولی حیثیت رکھتی ہے۔ جیسا کہ پہلے کہا گیا تھا، پاکستانی معاشرہ سڑک کی حفاظت کو اعلیٰ ترجیح نہیں دیتا ہے۔ اس مسئلہ سے نمٹنے کے لیے اس مرکزی حل کو استعمال کرکے یا قائم کرکے سڑک کے نیٹ ورک کا تحفظ کرنا نہایت ضروری ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے، قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ سوشیالوجی نے سمارٹ پارکنگ کا نظام، سنٹرلائزڈ پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم،سینٹرلائزڈ لائسنسنگ سسٹم، قانون سازی اور آگاہی کے مختلف تصورات کو فراہم کرنے کے لیے پہل کی ہے اور ملک کا ایک بڑا پرجیکٹ حاصل کیا ہے تاکہ سڑک اور اس سے منسلک نظام کو ماحول دوست اور محفوظ بنایا جا سکے۔پارکنگ کے نظام کو متعارف کرنے کے بعد باقاعدہ قانون سازی عمل میں لائی جائے اور غلط اور غیر قانونی پارکنگ کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیے جائیں اور انسانی رویوں کی بہتری کے لیے بھاری جرمانے عائد کیے جائیں۔ سمارٹ پارکنگ سسٹم، پارکنگ کے نظام کو بہتر کر سکتا ہے،جس سے حادثات میں کمی تو ممکن ہوگی اور ساتھ ہی ساتھ ٹریفک میں کمی بھی ہوگی،اس طرح پارکنگ کے اصولوں کی خلاف ورزی بھی نہیں ہو سکے گی، اگر پارکنگ پلازہ کے مالکان معقول فیس موصول کریں تویہ سسٹم بہتر چل سکے گا اوراس کو مزید فعال بنانے کے لیے ساتھ حکومت کو دوران معاہدہ ان نجی بلڈرز کمپنی پر نظر بھی رکھنی ہوگی، تاکہ عوام کی سہل کے لیے بنایا گیا نظام ان کے لیے آزمائش کا سامان نہ بن سکے۔