بڑی سڑکیں بڑے حادثات

سڑکوں پر حادثات فکر انگیز معاشرتی مسئلہ ہے جو کہ قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کا موجب ہے۔ پاکستان میں ہر روز سڑکوں پر رونما ہونے والے حادثات کی وجہ سے زخمی و جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ انسانی لاپرواہی سڑک حادثات میں ایک اہم امر ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ سڑکوں کی تعمیر اور ان کی مرمت بھی حادثات کا موجب ہے۔ ہمارا ملک ترقی پزیر ممالک میں شامل ہے، یہاں وسائل آبادی کی نسبت بہت کم ہیں لیکن ستم ظریفی تو یہ ہے کہ نہ صرف وسائل کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے بلکہ ان وسائل کا ضیاع بھی ایک لمحہ فکریہ ہے۔ اگر دیکھا جائے تو ملک ترقی کی دوڑ میں شامل ہونے کی تگ و دو میں ہے لیکن ہر وقت ایک معاشی کشمکش کا شکار ہے۔وسائل کے درست استعمال کی طرف یا ان کو محفوظ رکھنے کے لیے جس حکمت عملی کی ضرورت ہے وہ نا ہونے کے برابر ہے۔
اسلام آباد میں اب سڑکوں پر گاڑیوں کی بھیڑ میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، اس مسئلہ کو مدِنظر رکھتے ہوئے اسلام آباد کی انتظامیہ سڑکوں کی توسیع کی غرض سے ہر روز کہیں نہ کہیں سڑک کنارے تعمیراتی کام جاری رکھتی ہے جسکا مقصد ان گاڑیوں کے لیے جگہ بنانا ہے۔ سوال یہ ابھرتا ہے کہ کیا یہ ایک سمارٹ منصوبہ بندی ہے؟ بالکل نہیں۔ بلکہ دیکھا جائے تو یہ بھی وسائل کا ضیاع اور بے دریغ استعمال ہو رہا ہے۔ بجائے اس کے کہ رش اور گاڑیوں کو منظم کیا جائے الٹا سڑکوں کی توسیع اور بہت سارے مسائل کو جنم دے رہی ہے۔
جیسے کہ پیدل چلنے والوں کے لیے سڑکوں پر حادثات، لین کی خلاف ورزی ، بے ہنگم ٹریفک یہ سب مسائل وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہی چلے جا رہے ہیں اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمارے ہاں مناسب حکمت عملی کی کمی ہے۔ درحقیقت سڑکوں کی توسیع کا عمل ایک غیر منطقی فیصلہ ہے، حکومت، حکمران اور انتظامیہ کو اس نہج پر سوچنا ہوگا کہ سڑکوں کی توسیع سے پیدل چلنے والوں کو خطرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس سے بے ہنگم ٹریفک کی وجہ سے لین کی خلاف ورزی میں بھی روز بروز اضافہ ہوتا رہے گا۔ سڑکوں کی توسیع کا مقصد چاہے جو بھی ہو لیکن اس سے حادثات کی شرح میں اضافہ ہونا ایک لازمی امر ہے۔ اس کی مثال اسلام آباد میں واقع ایکسپریس ہائی وے ہے جہاں حادثات میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس کی چوڑائی سے اسلام آباد راولپنڈی میں مقیم شہری اچھی طرح واقف ہوں گے۔ نہ صرف یہ بلکہ اب مری روڈ، پارک روڈ اور اس سے ملحقہ سڑکوں پر بھی توسیع کا عمل جاری ہے، جو کہ سراسر وسائل کا ضیاع ہے، اسکول آف سوشیالوجی، جامعہ قائداعظم نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے ایک پراجیکٹ حاصل کیا ہے جس کا عنوان یہ ہے کہ پہلے سے موجود وسائل کا بہترین اور زیادہ سے زیادہ استعمال ہے۔ اگر اسی نظریے کو سامنے رکھا جائے تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پاس سڑکیں موجود ہیں لیکن جس چیز کی کمی ہے وہ حکمت عملی اور منظم نظام ہے، اگر ایک پالیسی پر مبنی لائحہ عمل مرتب کیا جائے تو ہمیں نہ صرف نئی سڑکیں بنانے کی ضرورت نہیں ہوگی اور نہ ہی سڑکوں کی توسیع کی ضرورت ہوگی۔ تاہم وسائل کا بہترین استعمال اور پہلے سے موجود وسائل کو بروئے کار لا کر اپنے لیے سہولیات پیدا کرنا ایک کامیاب ریاست کی ضمانت ہو سکتا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top